"تسی وڈے حاجی صاحب
برداشت کریں"
سوچ رہا ہوں صلوات سنا ہی دوں لیکن نوکر اور نخرا زیبائش نامراد ہوتا ہے۔
جناب اگر مستحق کو یوں آپ نوازنا چاہتے ہیں تو اس میں بھی آپ ہی کی اعلی ظرفی ہے، آپ واقعی شاندار فہم ودانشمند ثابت ہوئے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(بہار زندگی)
میں نے زندگی سے بہت کچھ سیکھا، بہت سے تجربات کیئے،
بہت ساری ناکامیوں کو کامیابیوں میں بدلتے دیکھا۔ لیکن جو بھی ہوا وہ توقع سے علاوہ تھا۔ وہ سب کچھ تھا جو کبھی وہم وگمان میں بھی نا تھا۔ لیکن ہوتا رہا، مجھے احساس دلانے کے لیئے، کے جو کام میری فکر کرنے والے نہیں ان سے بے فکر رہنا ہو گا۔ زندگی میں آگے بڑھتے ہوئے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔,۔۔
آخر میں بس یاد رکھیں!
جو تو چاہے وہ ہوگا
اگرجو وہ چاہے تو بھی وہ ہی چاہے تو!
زندگی انسان کو زندہ رہنے کے واسطے ملی ہے۔ وقت کی رفتار اور تغیرو تبدل بہت سارے مدوجزر کا باعث بنتے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں بہت کچھ کرنا لیکن کر نہیں پاتے۔ یا پھر ہم جو خود کرنا چاہتے ہیں خدا نہیں چاہتا کہ وہ ہم کریں۔ ہم زندگی میں بہت کم آزادانہ لہروں کے بہاو کے ساتھ گزارتے ہیں۔ زندگی کی لہروں کا سمندر ایک دوسری لہروں کے دھکیلتے رہنے سے بہتا رہتا ہے۔ ہماری خوشیاں، دکھ اور مستیاں انحصار کرتی ہیں دوسروں کی روانی زندگی پر۔
جذبات، احساسات اور خیالات، ان سب کا ایک دائیرہ کار ہوتا ہے۔ لیکن جب دوسروں کو کچھ کرنے کا بولا جاتا ہے تو وہ ہمارے لئیے ہمارے لحاظ سے کیا بہتر ہوتا وہ اس بات کی پروا نہیں کرتے بلکہ اپنے اختیار کے دوسروں کے حقوق کو بھینٹ چڑھا دیتے ہیں۔
جی آپ سے مل کر بہت خوشی ہوئی۔ ہم کا فی دنوں سے آپکی طرف آنے کا سوچ رہے تھے لیکن گردش حالات نے ایسا جھکڑا کے پتہ نہیں چلا اور اتنے دن گزر گئیے۔
وہ یہ بات نازنین کی والدہ سے ملتے ہیں آداب و تسلیمات بجا لانے کے بعد کرنے لگی۔
ہمیں آپ سے مل کر بے حد مسرت ہوئی جوابا نازنین کی والدہ کہنے لگیں، ہمیں خوشی ہے کہ آپ جیسے اچھے لوگوں سے ہمیں واسطہ پڑا۔
تحریم آپی، ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جاری ہے
آ پ کہتے تھے، رونے سے نا بدلیں گے نصیب
عمر بھر آپکی اس بات نے رونے نا دیا
اقتباس ۔۔۔۔
بہار زندگی
صبر کے لفافوں میں
ھم نے تیرے وعدوں کو
تہہ بہ تہہ کر کے
جوڑ جوڑ رکھا ھے
کوئی حصہ بستر پر
کوئی ٹکڑا ٹیرس پر
ھم نے تیری یادوں کو
توڑ توڑ رکھا ھے
جن صفحوں پہ ذکر ھے
تیرے میرے ملنے کا
ڈائری کے اُن ورقوں کو
موڑ موڑ رکھا ھے
بہار زندگی
Impressive
ReplyDelete