Skip to main content

Catharsis

کتھارسس 
کتھارسس (catharsis) ایک ایسا عمل ہے جس میں انسان اپنے دبے ہوئے شدید جذبات و احساسات کا کسی صورت میں اظہار کرکے ذہنی سکون، تطہیر اور تجدید حاصل کرتا ہے۔

اگر انسان کتھارسس نہ کرے تو اس کے اندر دبے جذبات و احساسات غصہ کی شکل اختیار کر لیتے ہیں اگر یہ غصہ کسی بھی صورت نہ نکلے تو یہ انسان کا خود پر نکلتا ہے اس کے نتیجے میں انسان کسی نہ کسی نفسیاتی عارضہ کا شکار ہو جاتا ہے اور اس کے نتیجہ میں انسانی معاشرے میں غصہ، پریشانی، دکھ اور ذہنی دباؤ بڑھنے لگتا ہے۔

اس کا معنی cleansing اور purification ہے۔ میرے مطابق اس کا مطلب اپنے ہر طرح کے جذبات اور محسوسات کا اظہار ہے۔ جب ہم مختلف موقعوں پر اپنے محسوسات کا ٹھیک طرح سے اظہار نہیں کر پاتے تو ہم ذہنی تناؤ کا شکار ہو جاتے ہیں کیونکہ یہ نا مکمل اور ادھورے محسوسات subconcious میں اپنا مسکن بنا لیتے ہیں۔

ہر انسان اپنے ہی انداز میں کتھارسس کرتا ہے۔ کوئی شعر کہہ کر تو کوئی نثر لکھ کر، کوئی تصویر بنا کر تو کوئی مجسمہ تراش کر، کوئی غصہ میں چیختا چلاتا ہے تو کوئی آنکھوں سے نمکین پانی بہاتا ہے تو کوئی خود کلامی کرتا ہے۔
یہ انسان کے مزاج میں کتھارسس کا انداز ہوتا ہے یہ انسان پر ہے کہ وہ تلاش کرے کہ وہ کونسا کام یا طریقہ ہے جس کے ذریعہ وہ کتھارسس کر کے سکون حاصل کر سکتا ہے۔

المیہ یہ ہے کہ بہت سے لوگ ایسے ہیں جو جانتے ہی نہیں کہ ان کے کتھارسس کا طریقہ کیا ہے؟
انسان کتھارسس کے ذریعہ اندر کے غبار کو نکال دیتا ہے تو اس کے اندر زندگی خوشی سے گزارنے کی امنگ پیدا ہوتی ہے۔ اپنے اردگرد کے ماحول سے پیار کرنے لگتا ہے۔ کائنات کی رعنائیوں سے لطف اندوز ہونے لگتا ہے۔

ہمیں اپنی ذہنی صحت کا بہت ذیادہ خیال رکھنے کی ضرورت ہوتی ہے کیونکہ یہ براہ راست جسمانی صحت پر اثرانداز ہوتی ہے۔ ذہنی صحت کے لئے Catharsis کی بہت ضرورت ہے۔

زندگی کو بھرپور جینا سیکھیں۔ خوشی کے موقعوں کو کھل کر celebrate کریں۔جب دکھ اور تکلیف محسوس کرتے ہیں تو اس کا اظہار کریں۔ کسی کی بات بری لگی تو اس کو بتایں۔ کسی نے مدد کی تو کھل کر شکریہ ادا کریں۔ کسی کی مدد کی ضرورت ہے تو کھل کر درخواست کریں۔ اگر کسی میں کوئی اچھائی نظر آتی ہے تو کھل کر تعریف کریں۔

ذہنی تناؤ اور بےسکونی تب پیدا ہوتی ہے جب ہم مثبت اور منفی محسوسات کو دباتے ہیں اور اپنے subconscious میں ان کا baggage لے کر چلتے ہیں۔ اس baggage میں برسوں پرانی عداوتیں، پچھتاوے، محرومیاں، نفرتیں اور شکوے جمع کیے رکھتے ہیں۔ یہ اذیت اور دبے ہوئے احساسات زندگی کی خوشی اور اطمینان چھین لیتے ہیں۔ اپنے baggage کو صاف کرنے کے لئے اپنے اپ کو وقت دیں، اپنے ایسے جذبات اور سوچ کو منطقی انجام تک پہنچائیں۔

کتھارسس کے کچھ طریقے

1۔ جذبات کا ہمیشہ کھل کر اظہار کریں، کچھ دل میں نہ رکھیں۔ اچھے انداز اور الفاظ کے ساتھ ہر قسم کے جذبات کا اظہار کیا جا سکتا ہے۔

2۔ کسی ہمدرد کے سامنے دوسروں سے متعلق اپنے سب جذبات کا اظہار بھی کیا جا سکتا ہے، جیسے والدین، دوست وغیرہ

3۔ شاعری کریں، نثر لکھیں، افسانے لکھیں یا تعمیری پیغامات لکھیں۔ فیس بک پر یہ کام بخوبی کیا جا سکتا ہے۔

4۔ پینٹنگ کریں، مصوری کریں۔

5۔ سپورٹس میں حصہ لیں، اپنی پسند کی کھیل سے دل ہلکا ہوتا ہے۔

6۔ کتابیں پڑھیں، ڈاکومنٹریز دیکھیں، دلچسپ علم سے مستفید ہوں۔

7۔ کسی فلاحی کام میں حصہ لیں، معاشرے کو کچھ دیں، اپنے ملک کے لیے کچھ کریں، اپنے اللہ کے لیے کچھ کریں، مخلوق کو فائدہ پہنچائیں۔

8۔ مراقبہ کریں، اس سے دل کو راحت اور وجدان ملتا ہے، جذبات کلیر ہوتے ہیں۔

9۔ روزانہ سب لوگوں کو معاف کر کے سویا کریں اس سے لا شعور کی گرہیں کھلتی ہیں۔

10۔ اپنے اللہ کے سامنے اظہار کریں، شکایات کریں، گفتگو کریں۔ اور اس کے بعد دل صاف کر لیں، جب اللہ کو معاملہ دے دیا تو خود بیچ سے نکل جائیں۔

اگر آپ کو یہ سب کچھ کرنے میں دقت محسوس ہو رہی ہے تو counselling حاصل کریں، کسی ماہر نفسیات کے سامنے کتھارسس کریں اور اپنے دل اور لا شعور میں سالوں پرانے دبے جذبات، کا اظہار کر کے اپنی زہنی صحت اچھی کریں اور اپنی صلاحیتیں بہال کر کے کھل کر جینا سیکھیں کیونکہ آپ کے لا شعور کا تناؤ نہ صرف آپ کی بلکہ آپ سے منسلک لوگوں کی زندگی کو بھی متاثر کر رہا ہوتا ہے۔

راقم الحروف:
ایم کیو طیّبی

Comments

Popular posts from this blog

Reference To Context:: Learn it and get 5 out of Five marks

How to do RTC in the paper? Reference:       (According to poem) Context:          (According to Poem) Explanation: In these lines the poet tells about _______________. These lines have many layers of meanings. The upper meaning of these lines is very easy to understand even by the common reader. But the hidden meaning of these lines is complex and thought provoking. In these lines, the poet says that ______________________________________________________________________________________________________________________________________________________________________ . Rhyme scheme of these lines is ____________________. These lines give us a very important lesson. For Example. Explain the following with reference to context:                               ...

Elizabethan Poetry and Drama Mcq's

  Q1. The most remarkable achievement during the Elizabethan Period in English literature was in  Q1. The most remarkable achievement during the Elizabethan Period in English literature was in the field of: a)       poetry b)       prose c)        drama Answer: c Q2. On which model, some academic writers made attempts to write original plays in English about the middle of the sixteenth century? a)       Turkish b)       Latin c)        Rome Answer: b Q3. The three important plays on the Latin model were a)       Ralph Roister Doister b)       Grummar Gurton’s Needle c)        Gorbuduc or Ferrex and Porrex d)       All of the above Answer: d Q4. The literary work of Nicho...

Most Important Translation Paragraphs For Graduation+Inter Classes

1. ایک دفعہ حضور اکرم ﷺ ایک درخت کے نیچے آرام فرمارہے تھے ۔کہ ایک دشمن ہاتھ میں تلوار لیے اُدھر آ نکلا اور پوچھا میرے ہاتھ سے آپ ﷺ کو کون بچا سکتا ہے؟ حضور ﷺ نے جواب دیا میرا اللہ ! دشمن خوف سے کانپنے لگا اور تلوار اس کے ہاتھوں سے گرپڑہی ۔ حضور ﷺ  نے تلوار اُس پر تان کر اُسی کی بات دہرائی ۔ دشمن  نے کہا آ پ ﷺ ہی مجھے بچا سکتے ہیں۔ رسول خدا ﷺ نے فرمایا   " جس اللہ نے مجھے تم سے بچایا وہی تمیں بھی مجھ سے بچانے کی قدرت رکھتا ہے ۔ Once the Holy Prophet ( ﷺ ) was taking a rest under a tree. An enemy with a sword in his hand happened to come there. He asked the Holy prophet ( ﷺ ), “Who can save you from me?” The Holy prophet ( ﷺ ) replied, “My ALLAH!” The enemy began to tremble with fear and the sword fell down from his hand. Raising the sword on him, the Holy Prophet ( ﷺ ) repeated his words. The enemy said, “Only you can save me”. The Prophet of ALLAH ( ﷺ ) said, “ALLAH who saved me from you has the power to save you from me.” 2.ڈاکٹر اقبال ہمارے قومی شاعر ہیں۔ ...